Sunday, April 30, 2023

ڈھوریہ کی اداس شام

ڈھوریہ کی اداس شام

باپ دادا کے زمانے سے یہ سلسلہ چلتا آرہا ہے گرمیوں میں دیمی زر کا سمندر ڈھوریہ کے بچوں کا سوئمنگ پول بن جاتا ہے_ 

جب ستمبر 2018ء کو دیمی زر ایکسپریس وے پہ کام جاری تھا اس وقت یہاں بچوں کو ٹائر گھمانے اور پتنگ اڑانے کی بھی اجازت نہیں تھی لیکن قدرت کو کون جیت سکتا ہے دھیرے دھیرے آخرکار وہی ہوا جو صدیوں سے چلا آرہا ہے ڈھوریہ، کولگری وارڈ، کماڑی وارڈ اور آس پڑوس کے بچے دیمی زر ایکسپریس وے کی تعمیر کے دوران بھی اس ایریے میں ڈالفن کی طرح غوطے لگاتے تھے_

اس تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک فوجی اہلکار کو چھوٹے بچوں نے گھیر رکھا ہے، وہ پلاسٹک بیگ، جنریٹرمشین اور کام کرنے والے مزدوروں کی سیکیورٹی کیلئے پہرہ دے رہا تھا_

بچے اسے بہت تنگ کر رہے تھے لیکن وہ ان بچوں کی معصومیت دیکھ کر اپنے بچپن میں کھو گیا تھا_

اس روز میرا دوست اولیاء بھی میرے ساتھ تھا، ہم فش ہاربر دفتر سے چھٹی کے بعد کنارے کا دلفریب حسن سیپیوں میں سمیٹ کر گھر جارہے تھے،اس منظر کے قریب پہنچ کر ہم خود ایک فریم میں قید ہو کر رہ گئے_

میں نے اس سپاہی سے کہا کہ میں بھی اپنے بچپن میں ان بچوں کی طرح گھنٹوں سمندر میں نہاتا تھا_ کبھی کبھی میرے ابو خود پرانے مچھی مارکیٹ آکر مجھے آواز دیا کرتے تھے پھر میں سمندر سے باہر نکل آتا_

دیمی زر ایکسپریس وے کے کام کے دوران ہر تھوڑے سے فاصلے پر کنارے پہ ایک سپاہی کھڑا تھا، تصویر میں آپ مقامی بچوں کا جو جمگھٹا دیکھ رہے ہیں یہ 31 اکتوبر 2018ء کی تصویر ہے یعنی سردیوں کے مہینے میں بھی یہ بچے ڈھوریہ کے کنارے نہانے آتے تھے_

دیمی زر ایکسپریس وے نے تو کنارے کی ہزار سالہ تاریخ کو پتھروں کے نیچے دفن کر دیا مگر گوادرپورٹ کی ترقی کیلئے ڈھوریہ کے انہی مچھیروں نے ایکسپریس وے کے سامنے آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے کے واسطے اپنی گردنیں تک بچھا دیں اور آج اس قربانی کا صلہ یہ ملا ہےکہ دیمی زر ایکسپریس وے پہ سیکیورٹی پہ مامور ایک سپاہی نے ڈھوریہ کی بستی سے تعلق رکھنے والے ایک مچھیرے کے دس سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی_

ایسے سپاہیوں کو اسی دیمی زر ایکسپریس وے پر لاہوری چمڑے کے چابک سے سبق ملنی چاہیے تھی_

کنارے پہ تعینات ہر فوجی کو ایک لائف گارڈ کی طرح سوچنا چاہیے، جو بچہ سمندر میں ڈوب رہا ہو پہلی ذمہ داری اس سپاہی کی بنتی ہے جو کسی افسر کے حکم کا انتظار کیے بغیر چھلانگ لگا کر اس بچے کو بےرحم موجوں سے بچا لے لیکن افسوس اس سپاہی نے دن دہاڑے ناکے پہ سی پیک کی ناک کاٹ دی_


قلمکار_جاویدحیات

No comments:

Post a Comment

Pages