Friday, May 5, 2023

گوادر پورٹ لٹیروں کا ڈیرہ

قلمکار: جاویدحیات

چینی حکومت خیر سگالی کے جذبے کے تحت گوادر کے غریب عوام کیلئے جو بھی خیرات بانٹنے کے واسطے بھیجتا ہے، وہ چاہے سولر پینل ہو یا آٹا چینی یہ امداد مستحق اور نادار لوگوں تک کبھی نہیں پہنچتی_

چین نے سولر پینل نیک مقصد کیلئے دیے تھے مگر ہمارے اپنے شہر کے لوگوں نے اس میں صرف اپنا ذاتی فائدہ تلاش کیا_ ان سولر پینل سے بہت بڑا کام لیا جا سکتا تھا جو ضائع ہو گیا!

4200 سولر پینل چین کی طرف سے خیر سگالی کے جذبے کے تحت گوادر کو دیے گئے، اس سے پہلے چینی حکومت نے گوادر شہر کے اسکولوں کے لیے تین یلو بسیں بھی خیرسگالی کے جذبے کے تحت گوادر کو دیے تھے_چین جب بھی کوئی امداد دیتی ہے وہ انفرادی مفاد کو سامنے رکھ کر نہیں بلکہ علاقائی اجتماعی مفادات کو ترجیحات میں شامل کرتی ہے_

ہمارے ہاں یہ سب سے بڑی خرابی ہے کہ کسی بھی امداد کی تقسیم کا عمل شفاف اور با مقصد نہیں ہوتا،وہ زیادہ تر انفرادی لالچ کی نذر ہو جاتا ہے_

ایک ماہیگیر جب اپنی کشتی کے لیے چار لاکھ روپے کا انجن خرید سکتا ہے تو بازار سے اپنے گھر کے لیے چالیس ہزار کا سولر پینل بھی خرید لے گا!

اسی طرح ایک ملازم 40 سے 90 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لیتا ہے وہ آسانی سے اپنے گھر کے لیے سولر پینل خرید سکتا ہے_

گوادر پورٹ کے دفتر میں مئی 2020ء سے افسران اور ملازمین نہیں جیسے سمندری قذاق بیٹھے ہوں_گوادر پورٹ کے ان افسران اور ملازمین کو تنخواہ، الاؤنس، بونس، میڈیکل، HRC، ٹی اے ڈی اے، اوورٹائم کے ساتھ سارے مراعات ملتے ہیں لیکن پھر بھی یہ منگل ڈاکو کی طرح جنگل سے گزرتے مال گاڑی کا سارا کوئلہ لوٹ لیتے ہیں_

کل مزدور، بچے اور گوادر کی غریب عورتیں پورٹ کے گیٹ پر دھوپ میں کھڑی فریاد کرتی رہ گئیں اور ماہیگیر نمائندے صرف اپنے منظور نظر لوگوں کو آٹے کے تھیلے تھما کر گھر چلے گئے_

گوادر پورٹ کے چھوٹے ملازموں سمیت ایڈمن سیکشن،فنانس سیکشن، الیکٹرک، اسٹور اور اسٹیٹ سیکشن میں 16, 17، 18 گریڈ کے افسر تک دس کلو آٹے کے تین تین پیکٹ گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پہ لاد کر چوروں کی طرح فرار ہوگئے_

وہ افسر بھی کل آٹے کی لائن میں کھڑے ہوگئے جو ہر وقت رولز اور انصاف کی بات کرتے ہیں_



No comments:

Post a Comment

Pages